Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

اسلام اور رواداری (ابن زیب بھکاری) (قسط نمبر33)

ماہنامہ عبقری - مارچ 2009ء

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا غیر مسلموں سے حسن سلوک مدینہ منورہ میں بدر کے اسیرانِ جنگ مختلف صحابہ کے گھروں میں رکھے گئے تھے اور شفیق عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ جو کوئی اپنے قیدی کو بلا فدیہ آزاد کرنا چاہے وہ ہر طرح سے اس کا مجاز ہے۔ چنانچہ ایک قریشی قیدی مطلب بن حرث مخزومی انصار کے قبیلہ بنو خزرج کی حراست میں تھا۔ انہوں نے اس کو فدیہ لیے بغیر چھوڑ دیا اور وہ مکہ معظمہ پہنچ گیا۔ ایک قیدی صیفی بن ابورفاعہ مخزومی تھا جب مکہ معظمہ سے کوئی شخص اس کا فدیہ لے کر نہ آیا تو اس نے وعدہ کیا کہ اگر مجھے چھوڑ دو تو میں مکہ پہنچ کر خود اپنا فدیہ بھیج دوں گا۔ چنانچہ صحابہ رضی اللہ عنہ نے اس کو رہا کر دیا لیکن مکہ پہنچ کر اس نے کچھ نہ بھیجا۔ وہب بن عُمَیر کی رہائی عمر بن وہب جمحی کا بیٹا بھی جس کو وہب بن عمیر کہتے تھے اسیرانِ بدر میں داخل تھا۔ جب غزوئہ بدر کے بعد عمیر رضی اللہ عنہ پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کی نیت سے مدینہ منورہ آئے اور آپ کی جاں ستانی کے بجائے خود ہزار جان سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جاں نثار بن گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ ان کے بیٹے کو چھوڑ دو۔ چنانچہ وہب بن عمیر کو بھی رہا کر دیا گیا۔ معاویہ بن مغیرہ اموی (جو خلیفہ عبدالملک بن مروان کا نانا تھا) جنگ بدر میں قید ہوا تھا۔ شفیق عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فدیہ لیے بغیر چھوڑ کر اس پر بھی احسان کیا لیکن یہ احسان فراموش جنگ اُحد میں پھر مسلمانوں کے مقابلے پر آموجود ہوا۔ آخر حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کی تلوار نے اس کو زندگی کی رسوائی سے نجات بخشی۔ ان کے علاوہ جو جو قیدی مفلس و نادار تھے اور ان کا فدیہ لے کر کوئی نہ آیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو آزاد کر دیا۔ وہ ممنون احسان ہو کر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دعائیں دیتے ہوئے مکہ واپس گئے۔ (سیرت ابن ہشام) ابوعَزّہ شاعر کی مخلصی ان ایام میں مکہ معظمہ کے اندر دو مشہور شاعر تھے۔ ابوعَزّہ عمرو بن عبداللہ جمحی اور مسافح بن عبدمناف بن وہب۔ ابوعَزّہ عمرو بھی غزوئہ بدر میں مسلمانوں کے ہاتھوں اسیر ہوا تھا۔ یہ شخص بڑا مفلوک الحال تھا اور اس کے گھر میں بہت سی جوان بیٹیاں بن بیاہی بیٹھی تھیں۔ قید ہو جانے کے بعد حضور سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض پیرا ہوا، جناب والا! آپ جانتے ہیں کہ میں بڑا محتاج اور کثیر العیال ہوں۔ مجھے چھوڑ کر مجھ پر احسان فرمائیے۔ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر بھلا کون محسن اور احسان نواز ہو سکتا تھا۔ آپ نے اس کو آزاد کر دیا۔ لیکن یہ اقرار لے لیا کہ آئندہ ہمارے مقابلے میں قریش کی کسی طرح مدد نہیں کروںگا۔ اس نے آپ کی بہت تعریف کی اور دعائیں دیتا ہوا رخصت ہوا (ابن جویر طبری)۔ ابوعَزّہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح میں جو اشعار کہے وہ سیرت ابن ہشام (جلد 2 صفحہ 315) میں درج ہیں۔ لیکن اس کے بعد جنگ اُحد کے موقع پر عبداللہ بن ابی ربیعہ، صفوان بن اُمِیّہ، عکرمہ بن ابوجہل اور قریش کے چند دوسرے سربرآوردہ افراد اس کے پاس پہنچے اور کہنے لگے اے اباعَزّہ! تم بڑے معجز بیان شاعر ہو۔ اپنی قوت گویائی سے ہماری مدد کرو۔ ہمارے ساتھ چل کر لوگوں کے دل گرما دو۔ عمرو جمحی نے جواب دیا کہ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے احسان کے نیچے دبا ہوا ہوں۔ میں محسن کشی نہیں کر سکتا“۔ صفوان بن اُمِیّہ نے کہا اباعِزّہ! ان باتوں کو جانے دو اور ہمارا کہا مانو۔ پہلے ہمارے ساتھ قبائل میں چل کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف جذبہ نفرت پھلائو۔ پھر لڑائی میں بھی شرکت کرو۔ اگر تم زندہ سلامت لوٹ آئے تو تمہیں اتنا زر و مال دیا جائے گا کہ نہال ہو جائو گے ورنہ تمہاری بیٹیوں کی کفالت ہمارے ذمہ ہو گی۔ عمرو سخت قلاش تھا، ان کے چکمے میں آکر مان گیا۔ اب قریش نے مسافع کو بنو مالک کے پاس اور عمرو جمحی کو بنو کنانہ کے پاس روانہ کیا۔ انہوں نے اپنی آتش بیانی سے قبائل میں آگ لگا دی۔ (تاریخ محمد ابن جریر طبری)۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 749 reviews.